Anda sedang membaca tafsir untuk kumpulan ayat dari 20:17 hingga 20:18
وما تلك بيمينك يا موسى ١٧ قال هي عصاي اتوكا عليها واهش بها على غنمي ولي فيها مارب اخرى ١٨
وَمَا تِلْكَ بِيَمِينِكَ يَـٰمُوسَىٰ ١٧ قَالَ هِىَ عَصَاىَ أَتَوَكَّؤُا۟ عَلَيْهَا وَأَهُشُّ بِهَا عَلَىٰ غَنَمِى وَلِىَ فِيهَا مَـَٔارِبُ أُخْرَىٰ ١٨
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

وما تلک۔۔۔۔۔ مارب اخری (71۔ 81) ’

سوال ہوتا ہے کہ تمہارے ہاتھ میں کیا ؟ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) تو اپنے حال میں نہ تھے۔ دیکھ کر بتایا کہ عصا ہے۔ سوال میں یہ نہ تھا کہ عصا کے فوائد کیا ہیں ؟ صرف یہ تھا کہ ہاتھ میں کیا ہے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے یہ سمجھا کہ جو ہاتھ میں ہے ‘ اس کی ماہیت تو نہیں پوچھی جاتی ‘ ماہیت تو واضح ہے ‘ بلکہ عصا کے فوائد پوچھے جارہے ہیں ‘ اس لیے انہوں نے فوائد گنوا دیئے ‘ جو فوائد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) جانتے تھے ‘ وہ بتا دیئے کہ وہ اس کا سہارا لیتے ہیں ‘ اس کے ذریعہ درختوں کے پتے جھاڑتے ہیں تا کہ بکریاں کھا لیں۔ آپ حضرت شعیب (علیہ السلام) کی بکریاں چراتے تھے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ واپسی کے وقت حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ بکریوں کا ایک گلہ بھی تھا ‘ جو ان کے حصے میں آئی تھیں ‘ الایہ کہ یہ عصا اس قسم کے دوسرے مقاصد میں بھی استعمال ہوتا ہے ‘ ان کا ذکر انہوں نے اجمالا کردیا کہ اس میں اور بھی فوائد ہیں۔

لیکن ذرا آگے دیکھو کہ قدرت خداوندی اس عصا سے وہ کچھ کام لینا چاہتی ہے جس کا کبھی موسیٰ (علیہ السلام) نے تصور بھی نہ کیا تھا۔ یہ تجربہ ان کو اس لیے کرایا جاتا ہے کہ وہ فرعون کے دربار میں بےدھڑک ہو کر جائیں۔