Anda sedang membaca tafsir untuk kumpulan ayat dari 11:75 hingga 11:76
ان ابراهيم لحليم اواه منيب ٧٥ يا ابراهيم اعرض عن هاذا انه قد جاء امر ربك وانهم اتيهم عذاب غير مردود ٧٦
إِنَّ إِبْرَٰهِيمَ لَحَلِيمٌ أَوَّٰهٌۭ مُّنِيبٌۭ ٧٥ يَـٰٓإِبْرَٰهِيمُ أَعْرِضْ عَنْ هَـٰذَآ ۖ إِنَّهُۥ قَدْ جَآءَ أَمْرُ رَبِّكَ ۖ وَإِنَّهُمْ ءَاتِيهِمْ عَذَابٌ غَيْرُ مَرْدُودٍۢ ٧٦
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

یہاں حضرت ابراہیم کی یہ تین صفات ایک ساتھ جمع فرما کر آپ کی بہت قدر افزائی بھی فرمائی گئی ہے اور آپ کے مجادلہ کرنے کی وجہ بھی بیان فرما دی گئی ہے کہ چونکہ آپ بہت حلیم الطبع اور دل کے نرم تھے اسی وجہ سے آپ نے آخری حد تک کوشش کی کہ عذاب کے ٹلنے کی کوئی صورت پیدا ہوجائے۔ اسی طرح محمد رسول اللہ کی طبیعت مبارک میں بھی خصوصی نرمی تھی اور حضرت ابوبکر صدیق کو بھی اللہ نے طبیعت کی خاص نرمی عطا کر رکھی تھی۔