أنت تقرأ تفسيرًا لمجموعة الآيات 19:39إلى 19:40
وانذرهم يوم الحسرة اذ قضي الامر وهم في غفلة وهم لا يومنون ٣٩ انا نحن نرث الارض ومن عليها والينا يرجعون ٤٠
وَأَنذِرْهُمْ يَوْمَ ٱلْحَسْرَةِ إِذْ قُضِىَ ٱلْأَمْرُ وَهُمْ فِى غَفْلَةٍۢ وَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ٣٩ إِنَّا نَحْنُ نَرِثُ ٱلْأَرْضَ وَمَنْ عَلَيْهَا وَإِلَيْنَا يُرْجَعُونَ ٤٠
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
٣

وانذر ھم یوم الحسرۃ (91 : 93) ” اور ان کو پچھتاوے کے دن سے ڈرائو “۔ اس قدر حسرتیں ہوں گی کہ قیامت کا دن ہی حسرتوں کا دن ہوگا۔ حسرت کے سوا وہاں کچھ نہ وہ گا۔ میدان میں ہر طرف حسرت ہی حسرت ہوگی لیکن اس دن حسرت کرنا مفید مطلب نہ ہوگا۔

اذ قضی الامر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لایئو منون (91 : 93) ” جب فیصلہ کردیا جائے اور یہ لوگ غفلت میں ہیں اور ایمان نہیں لارہے “۔ یہ لوگ ایمان نہیں لارہے لیکن قیامت کا دن ان کے کفر کے ساتھ ڑا ہوا ہے۔ جس غفلت میں یہ ڈوبے ہوئے ہیں اس کے ساتھ قیامت جڑی ہوئی ہے۔

ان کو اس دن سے ڈرائو جس میں شک نہیں ہے۔ کیونکہ زمین کے اوپر جو چیز اور جو انسان بھی ہیں وہ سب کے سب اللہ کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ اللہ ہی سب کا وارث ہے۔